ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے آج بروز جمعہ اپنے یوکرائنی ہم منصب دمتری کولبا کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے میں دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ یوکرین کے بحران سمیت بعض علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے جنگ کی مخالفت کیلیے ایک بار پھر ایران کے موقف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ اس بحران کے آغاز سے بار بار اعلان کیا ہے ہم افغانستان، یمن، فلسطین اور یوکرائن میں جنگ کے ساتھ مخالف ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری پالیسی بھی اسی اصول کے مطابق ہے اور ہم تنازعات اور جنگ کو ہوا دینےوالے کسی بھی اقدام کے خلاف ہیں۔
ڈاکٹر امیر عبداللہیان نے یوکرائن کے خلاف روس کو ایرانی ڈرون کے بھیجنے کے حوالے سے امریکی قومی سلامتی کے مشیر کے حالیہ بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان امریکی عہدیدار کا دعوی اس وقت سامنے آیا ہےجب جوبائیڈن مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا دورہ کیا ہے اور یہ دعوی سیاسی مقاصد کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ جنگ کی مخالفت اور جنگ کے خاتمے کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ کا اصولی اور واضح موقف کچھ مغربی ممالک کی طرح دوہرے معیاروں پر مبنی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران بدستور اس بحران کے خاتمے اور بحران کے سیاسی حل کے لیےکوشش کرے گا۔
ڈاکٹر امیر عبداللہیان نے کہا کہ تہران کیف کے ساتھ اقتصادی اور زرعی شعبوں سمیت کثیر الجہتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دمتری کولبا نے جنگ کی مخالفت کیلیے ایران کے موقف پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے آغاز کے مشکل دنوں میں ایران اور یوکرائن کے وزرائے خارجہ کے رابطے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں
انہوں نے کہا کہ دوسروں کے الزامات کو کیف اور تہران کے دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دینے کے حوالے سے آپ کے کہنے پر متفق ہوں۔
دمتری کولبا نے تہران کے ساتھ تعلقات کے نئے باب کے آغاز کے لیے کیف کی آمادگی کا اعلان کیا۔
یوکرئنی وزیر خارجہ نے اپنے ملک کی تازہ ترین جنگی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئےکہا کہ انہوں نے جنگ بندی کے قیام اور سیاسی حل پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے تہران کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے ڈاکٹر امیر عبداللہیان کو اس ملک کو دورہ کرنے کی دعوت دی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ